Header Ads

مسائل روزہ Fast problems

عوام کو چاہیے کہ رمضان المبارک بالخصوص روزہ اور تراویح کے مسائل
جاننے کے لیے اپنے قریبی علماء کرام سے رابطہ رکھیں ۔ بسا اوقات کسی بات کو معمولی
سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ وہ بہت زیادہ اہمیت کی حال  ہوتی ہے ۔ اور بھی  اسے  بھی
ہوتا ہے کہ کسی بات کو معمولی سمجھتے ہوئے کر ڈالتے ہیں حالانکہ اس سے بہت بڑی نیکی
ضائع ہو جاتی ہے اور گناہ گلے پڑ جاتا ہے ۔ بالخصوص روزے کے مسائل میں غفلت
برتی جاتی ہے اس لیے روزے کے احکام و مسائل کو مستقل طور پر لکھ دیا ہے تاکہ
رمضان المبارک کی اہم عبادت ضائع ہونے سے بچ جائے
کوشش یہ کی گئی ہے کہ روزے کے اہم چیدہ چیدہ مسائل لکھے جائیں تاہماگرکوئی ایسی بات یش  آتی ہے جو ہم یہاں درج نہیں کر سکے تو فوراً اپنے قریبی عالم /دارالافتاء سے رجوع فرمائیں۔مسئلہ 1: رمضان شریف کے روزے ہر مسلمان پر جو مجنون اور نابالغ نہ ہو فرض ہیں،جب تک کوئی عذر نہ ہو روزہ چھوڑنا درت  نہیں اور اگر کوئی روزہ کی نذر مان لے توروزہ فرض ہو جاتاہے اور قضا اور کفارے کے روزے بھی فرض ہیں اوراس کے سوااور سب روزے نفل ہیں، رکھے تو ثواب ہے اور نہ رکھے تو کوئی گناہ نہیں البتہ عیدینکے دن اور بقر عید سے بعد تین دن روزہ رکھناحرام ہے۔مسئلہ 2: طلو ع فجر سے لے کر سورج غروب ہونے تک روزے کی نیت سے کھانا اورپینا چھوڑ دیں اور خاوند و بیوی ہمبستر بھی نہ ہوں شریعت میں اس کو ’’روزہ‘‘ کہتے ہیں۔مسئلہ 3: زبان سے نیت کرنا اور ھ ہ کہنا ضروری نہیں ہے بلکہ جب دل میں یہ دھیانہے کہ آج میرا روزہ ہے اورسارا دن ھ ہ کھایانہ پیا نہ ہمبسترہوا تو اس کا روزہ ہوگیا اور اگرکوئی زبان سے بھی کہہ دے کہ یا اللہ میں کل تیرا روزہ رکھوں گا یا عربی میں یہ کہہدے کہ’’وبصوم يد نُیت‘‘ تو بھی ھ ہ حرج نہیں، یہ بھی بہتر ہے۔مسئلہ 4: اگر کسی نے دن بھر نہ تو ھ ہ کھایا نہ پیا صبح سے شام تک وکا پیاسا رہا لیکن دلمیں روزہ کا ارادہ نہ تھا بلکہ وک نہیں لگی یا کسی اور وجہ سے ھ ہ کھانے پینے کی نوبتنہیں آئی تو اس کا روزہ نہیں ہوا۔ اگر دل میں روزہ کاارادہ کرلیتا تو روزہ ہوجاتا۔مسئلہ 5: شریعت میں روزہ صبح صادق کے وقت سے شروع ہوتاہے۔ اس لیے جبتک صبح صادق نہ ہو کھانا پینا وغیرہ سب ھ ہ جائز ہے ۔بعض لوگ سحری کھاکر نیت کیدعا پڑھ کر لیٹے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب نیت کرلینے کے بعد ھ ہ کھانا پینا نہیںچاہیے، یہ خیال غلط ہے جب تک صبح صادق نہ ہو کھاپی سکتے ہیں چاہے نیت کرچکے ہوںیا ابھی تک نہ کی ہو۔مسئلہ 6: رمضان شریف کے روزے میں بس اتنی نیت کرلینا کافی ہے کہ آج میراروزہ ہے یا رات کو اتنا سوچ لے کہ کل میراروزہ ہے بس اتنی نیت سے بھی رمضانکاروزہ اداہوجائے گا۔ اگر نیت میں خاص یہ بات نہ آئی ہوکہ رمضان کا روزہ ہے یافرض روزہ ہے تب بھی روزہ ہوجائے گا۔مسئلہ 7: شعبان کی انتیسویں تاریخ کو اگر رمضان شریف کا چاند نکل آئے تو صبح کوروزہ رکھیں اور اگر نہ نکلے یا آمانن پر بادل ہوں اور چاند نہ دکھائی دے تو صبح کو جبتک یہ شبہ رہے کہ رمضان شروع ہوا یا نہیں ،روزہ نہ رکھیں۔بلکہ شعبان کے تیز دنپورے کر کے رمضان کے روزے شروع کریںمسئلہ 8: انتیسویں تاریخ کو)بادل یا گرد کی وجہ سے رمضان شریف کا چاند نہیں دکھائیدیا تو صبح کو نفلی روزہ بھی نہ رکھیں ہاں اگر ایسا اتفاق ہوجائے کہ ہمیشہ پیراور جمعرات یاکسی اور مقرر دن کا روزہ رکھتا تھا اور کل و دن ہے تو نفل کی نیت سے صبح کو روزہ رکھلینابہتر ہے پھر اگر کہیں سے چاند کی خبر آگئی تو اسی نفل روزے سے رمضان کا فرض اداہوگیا اب اس کی قضانہ رکھیں۔



No comments

Powered by Blogger.